پاکستان میں فراڈ کمپنی کھولنے کا طریقہ کار 1- سب سے پہلے ایک بزنس ماڈل تیار کریں جس سے آپ سامنے والے کو مطمئن کر سکیں کہ اگر وہ آپ کو پیسے دے گا تو آپ اسے کہاں کہاں پر انویسٹمنٹ کریں گے۔ یہ صرف بتانا ہے کیونکہ سامنے والے نے کبھی آپ سے نہیں پوچھنا کہ آپ نے واقعی اس میں پیسہ لگایا بھی ہے یا نہیں چاہے آپ اس سے اسمگلنگ کا کاروبار کریں یا پھر منشیات کا یا پھر کسی بھی غیر قانونی دھندے میں لگائیں۔ 2- جب آپ کا بزنس ماڈل تیار ہو جائے تو آپ SECP کی ویب سائٹ پر جائیں اور آن لائن فارم وغیرہ فل کر کے ایک کمپنی رجسٹر کروا لیں۔ اور اس کمپنی کی رجسٹریشن کا سرٹیفیکیٹ صرف آپ کو پانچ سے سات ہزار روپے میں مل جائے گا۔ اس کمپنی میں ایک ڈائریکٹر آپ خود بن جائیں اور دوسرا اپنے بھائی یا پھر بیٹے کو رکھ لیں کیونکہ SECP والے کبھی آپ سے ویری فیکیشن کے لئے نہیں آنے والے اور نہ ہی آپ کا آفس چیک کرنے کے لیے آئیں گے۔ وہ آپ سے فیس لیں گے اور سرٹیفیکیٹ آپ کو بذریعہ کوریئر آپ کے دیئے گئے ایڈریس پر روانہ کر دیں گے۔ 3- آپ کے پاس صرف ایک لاکھ روپیہ ہونا چاہئے جس کو آپ انویسٹ کر کے کچھ لوگوں کا اعتبار خریدیں گے۔ مثلاً آپ کسی کو کہتے ہیں کہ میں مرغی کے فارم میں انویسٹمنٹ کروں گا آپ کا پیسہ اور آپ کو ہر ماہ پانچ سے بیس فیصد منافع دوں گا اور اگر کاروبار میں نقصان ہوتا ہے تو وہ میں پورا کروں گا۔ آپ کی انویسٹمنٹ محفوظ رہے گی۔ اس وقت سامنے والے کے منہ سے رالیں ٹپکنا شروع ہو جائیں گی اور من ہی من میں خوابوں کی دنیا میں گم ہو جائے گا۔ آپ نے اس وقت ایک اور وار کرنا ہے کہ اگر آپ مزید بندے لے کر آتے ہیں تو آپ کو اتنا منافع زیادہ ملے گا۔ اور اسی وقت آپ نے ایک تیسرا وار کرنا ہے کہ ہماری کمپنی SECP سے رجسٹرڈ ہے یہ رہا اس کا سرٹیفیکیٹ اور آپ ان کی ویب سائٹ سے بھی چیک کر سکتے ہیں۔ اس وقت سامنے والا ڈھیر ہو جائے گا اور آپ کو آزمانے کے لئے کچھ پیسہ دے دے گا۔ تب آپ نے اپنے پیسے کو گھمانا ہے۔ مثلاً اگر وہ آپ کو پچاس ہزار دیتا ہے تو اگلے مہینے آپ نے اس کو دس فی صد کے ساتھ پچپن ہزار واپس کر دینے ہیں۔ ابھی تک آپ کا خرچہ کتنا لگا؟ صرف 12 ہزار روپے سات ہزار سرٹیفیکیٹ حاصل کرنے میں اور پانچ ہزار ایک بندے کا اعتبار خریدنے میں۔ اور آپ نے پورا مہینہ بھی گزار لیا۔ اب اگلے مہینے وہ اپ کو ایک لاکھ روپیہ دے گا۔ پھر آپ نے اس پر انویسٹمنٹ کرنی ہے۔ مہینے کے اختتام پر اور کو اصل رقم کے ساتھ 20 ہزار روپے پکڑا دینے ہیں۔ اب آپ کا ٹوٹل کتنا پیسہ لگا؟ صرف بتیس ہزار روپے اور تیسرا مہینہ لگ گیا۔ اب وہ پانچ اور بندے اکٹھے کر کے لائے گا۔ وہ سب آپ کے پیسہ دیتے جائیں گے اور آپ نے کرنا صرف اتنا ہے کہ ہر ایک کو پیسے واپس کرنے کی تاریخ میں توسیع کرنی ہے جتنی زیادہ ہو سکے۔ مثلاً آپ انہیں کہ سکتے کہ آپ اپنی اصل رقم چھ ماہ تک نہیں نکال سکتے۔ ہاں اگر آپ پرافٹ لینا چاہیں تو ہر ماہ لے سکتے ہیں۔ تو اس طرح چھ بندوں کی رقم آپ کے ہاتھ میں آ گئی اور چھ ماہ تک ان کو آپ نے باندھ لیا کہ وہ اصل رقم نہیں نکلوا سکتے۔ اب ہو گا کیا؟ اب وہ چھ ماہ تک آپ کے لئے نئے مرغے تلاش کریں گے۔ اور آپ ہر ماہ ان کو کچھ رقم بطور پرافٹ انہی کی اصل رقم میں سے دیتے رہیں گے۔ چھ ماہ میں وہ کئی مزید بندے آپ کے پاس لاتے رہیں گے اور اپ نے صرف بیٹھ کر کلیم اللہ کی رقم سلیم اللہ کو دینی ہے اور سلیم اللہ کی حفیظ اللہ کو دینی ہے۔ اور کلیم اللہ، سلیم اللہ، حفیظ اللہ وغیرہ آپ کے لئے بھاگ بھاگ کر مرغے لاتے رہیں گے۔ اور اسی طرح وہ مرغے پھر مزید اور مرغوں کو حلال کروائیں گے اپنے پرافٹ کے چکر میں۔ بس آپ نے بیٹھ کر ان کی رقم کو سمیٹنا ہے اور بس پیسے کو انہی مرغوں میں گھماتے رہنا ہے۔ جب آپ کے پاس رقم کافی زیادہ ہو جائے تو آپ ان پیسوں سے ٹیکسیاں چلائیں، اپنے برانڈ بنا کر موٹر سائیکل لانچ کریں، کالونیاں بنائیں، پلازہ بنائیں یا پھر کرکٹ ٹیموں کو اسپانسر کریں۔ آپ کے کلیم اللہ اور سلیم اللہ جیسے مرغے وہ دوسروں کو دکھا دکھا کر آپ کے پاس حلال کرنے کے لیے دن رات ایک کر دیں گے۔ اس کے بعد کیا ہو گا۔ اس کے بعد آپ سکون کی زندگی گزارنا چاہیں گے اور دوسرے ممالک میں پرتعیش زندگی گزارنا چاہیں گے تو آپ اس طرح کریں گے اپنا سارا پیسہ اکٹھا کریں اور راتوں رات اس کے ہنڈی کے ذریعے دوسرے ممالک میں ٹرانسفر کریں اور پاکستان میں اپنے پلازے، موٹر سائیکل، ٹیکسیاں چھوڑ چھاڑ کر نکل جائیں۔ پھر لوگ سڑکوں پر نکل کر احتجاج شروع کر دیں گے اور پولیس اسٹیشن میں آپ کے خلاف پرچے کروانے جائیں گے مگر ان کے پرچے درج نہیں ہوں گے۔ پھر وہ نیب کے دھکے کھا کھا کر سکون سے بیٹھ جائیں گے۔ اور آپ ہنسی خوشی باہر کے ممالک میں عیاشیاں کرتے رہیں گے۔ کیونکہ پاکستانی حکومت بھی آپ کو ہاتھ تک نہیں لگا سکتی۔ اس طرح آپ ایک لاکھ سے بھی کم رقم میں اربوں روپے کے مالک بن جائیں گے۔ اور وہ بھی چند ہی سالوں میں۔ اور آپ بس ان کو ویڈیوز کے زریعے حوصلے دیتے رہیں گے کہ میں آنا چاہتا ہوں مگر پاکستانی حکومت مجھے تنگ کر رہی ہے وغیرہ وغیرہ۔ اور ویڈیو بند ہونے کو بعد آپ کلب میں نکل جائیں گے اور لوگ بس ایک دوسرے کو تسلیاں دیتے رہیں گے کہ آپ آنے والے ہیں کچھ ہی دنوں میں۔ تو کیسا لگا یہ فراڈ کا بزنس؟ SECP والوں کو ہوش کے ناخن لینے چاہیے اور اپنی ٹیم کو ٹھیک کرنا چاہئیے نہیں تو تم کتنے ڈبل شاہ پکڑو گے ہر گھر سے ڈبل شاہ نکلے گا جب تک سورج چاند رہے گا ڈبل شاہ تیرا نام رہے گا

By GSM Player → Monday, 8 February 2021

پاکستان میں فراڈ کمپنی کھولنے کا طریقہ کار 1- سب سے پہلے ایک بزنس ماڈل تیار کریں جس سے آپ سامنے والے کو مطمئن کر سکیں کہ اگر وہ آپ کو پیسے دے گا تو آپ اسے کہاں کہاں پر انویسٹمنٹ کریں گے۔ یہ صرف بتانا ہے کیونکہ سامنے والے نے کبھی آپ سے نہیں پوچھنا کہ آپ نے واقعی اس میں پیسہ لگایا بھی ہے یا نہیں چاہے آپ اس سے اسمگلنگ کا کاروبار کریں یا پھر منشیات کا یا پھر کسی بھی غیر قانونی دھندے میں لگائیں۔ 2- جب آپ کا بزنس ماڈل تیار ہو جائے تو آپ SECP کی ویب سائٹ پر جائیں اور آن لائن فارم وغیرہ فل کر کے ایک کمپنی رجسٹر کروا لیں۔ اور اس کمپنی کی رجسٹریشن کا سرٹیفیکیٹ صرف آپ کو پانچ سے سات ہزار روپے میں مل جائے گا۔ اس کمپنی میں ایک ڈائریکٹر آپ خود بن جائیں اور دوسرا اپنے بھائی یا پھر بیٹے کو رکھ لیں کیونکہ SECP والے کبھی آپ سے ویری فیکیشن کے لئے نہیں آنے والے اور نہ ہی آپ کا آفس چیک کرنے کے لیے آئیں گے۔ وہ آپ سے فیس لیں گے اور سرٹیفیکیٹ آپ کو بذریعہ کوریئر آپ کے دیئے گئے ایڈریس پر روانہ کر دیں گے۔ 3- آپ کے پاس صرف ایک لاکھ روپیہ ہونا چاہئے جس کو آپ انویسٹ کر کے کچھ لوگوں کا اعتبار خریدیں گے۔ مثلاً آپ کسی کو کہتے ہیں کہ میں مرغی کے فارم میں انویسٹمنٹ کروں گا آپ کا پیسہ اور آپ کو ہر ماہ پانچ سے بیس فیصد منافع دوں گا اور اگر کاروبار میں نقصان ہوتا ہے تو وہ میں پورا کروں گا۔ آپ کی انویسٹمنٹ محفوظ رہے گی۔ اس وقت سامنے والے کے منہ سے رالیں ٹپکنا شروع ہو جائیں گی اور من ہی من میں خوابوں کی دنیا میں گم ہو جائے گا۔ آپ نے اس وقت ایک اور وار کرنا ہے کہ اگر آپ مزید بندے لے کر آتے ہیں تو آپ کو اتنا منافع زیادہ ملے گا۔ اور اسی وقت آپ نے ایک تیسرا وار کرنا ہے کہ ہماری کمپنی SECP سے رجسٹرڈ ہے یہ رہا اس کا سرٹیفیکیٹ اور آپ ان کی ویب سائٹ سے بھی چیک کر سکتے ہیں۔ اس وقت سامنے والا ڈھیر ہو جائے گا اور آپ کو آزمانے کے لئے کچھ پیسہ دے دے گا۔ تب آپ نے اپنے پیسے کو گھمانا ہے۔ مثلاً اگر وہ آپ کو پچاس ہزار دیتا ہے تو اگلے مہینے آپ نے اس کو دس فی صد کے ساتھ پچپن ہزار واپس کر دینے ہیں۔ ابھی تک آپ کا خرچہ کتنا لگا؟ صرف 12 ہزار روپے سات ہزار سرٹیفیکیٹ حاصل کرنے میں اور پانچ ہزار ایک بندے کا اعتبار خریدنے میں۔ اور آپ نے پورا مہینہ بھی گزار لیا۔ اب اگلے مہینے وہ اپ کو ایک لاکھ روپیہ دے گا۔ پھر آپ نے اس پر انویسٹمنٹ کرنی ہے۔ مہینے کے اختتام پر اور کو اصل رقم کے ساتھ 20 ہزار روپے پکڑا دینے ہیں۔ اب آپ کا ٹوٹل کتنا پیسہ لگا؟ صرف بتیس ہزار روپے اور تیسرا مہینہ لگ گیا۔ اب وہ پانچ اور بندے اکٹھے کر کے لائے گا۔ وہ سب آپ کے پیسہ دیتے جائیں گے اور آپ نے کرنا صرف اتنا ہے کہ ہر ایک کو پیسے واپس کرنے کی تاریخ میں توسیع کرنی ہے جتنی زیادہ ہو سکے۔ مثلاً آپ انہیں کہ سکتے کہ آپ اپنی اصل رقم چھ ماہ تک نہیں نکال سکتے۔ ہاں اگر آپ پرافٹ لینا چاہیں تو ہر ماہ لے سکتے ہیں۔ تو اس طرح چھ بندوں کی رقم آپ کے ہاتھ میں آ گئی اور چھ ماہ تک ان کو آپ نے باندھ لیا کہ وہ اصل رقم نہیں نکلوا سکتے۔ اب ہو گا کیا؟ اب وہ چھ ماہ تک آپ کے لئے نئے مرغے تلاش کریں گے۔ اور آپ ہر ماہ ان کو کچھ رقم بطور پرافٹ انہی کی اصل رقم میں سے دیتے رہیں گے۔ چھ ماہ میں وہ کئی مزید بندے آپ کے پاس لاتے رہیں گے اور اپ نے صرف بیٹھ کر کلیم اللہ کی رقم سلیم اللہ کو دینی ہے اور سلیم اللہ کی حفیظ اللہ کو دینی ہے۔ اور کلیم اللہ، سلیم اللہ، حفیظ اللہ وغیرہ آپ کے لئے بھاگ بھاگ کر مرغے لاتے رہیں گے۔ اور اسی طرح وہ مرغے پھر مزید اور مرغوں کو حلال کروائیں گے اپنے پرافٹ کے چکر میں۔ بس آپ نے بیٹھ کر ان کی رقم کو سمیٹنا ہے اور بس پیسے کو انہی مرغوں میں گھماتے رہنا ہے۔ جب آپ کے پاس رقم کافی زیادہ ہو جائے تو آپ ان پیسوں سے ٹیکسیاں چلائیں، اپنے برانڈ بنا کر موٹر سائیکل لانچ کریں، کالونیاں بنائیں، پلازہ بنائیں یا پھر کرکٹ ٹیموں کو اسپانسر کریں۔ آپ کے کلیم اللہ اور سلیم اللہ جیسے مرغے وہ دوسروں کو دکھا دکھا کر آپ کے پاس حلال کرنے کے لیے دن رات ایک کر دیں گے۔ اس کے بعد کیا ہو گا۔ اس کے بعد آپ سکون کی زندگی گزارنا چاہیں گے اور دوسرے ممالک میں پرتعیش زندگی گزارنا چاہیں گے تو آپ اس طرح کریں گے اپنا سارا پیسہ اکٹھا کریں اور راتوں رات اس کے ہنڈی کے ذریعے دوسرے ممالک میں ٹرانسفر کریں اور پاکستان میں اپنے پلازے، موٹر سائیکل، ٹیکسیاں چھوڑ چھاڑ کر نکل جائیں۔ پھر لوگ سڑکوں پر نکل کر احتجاج شروع کر دیں گے اور پولیس اسٹیشن میں آپ کے خلاف پرچے کروانے جائیں گے مگر ان کے پرچے درج نہیں ہوں گے۔ پھر وہ نیب کے دھکے کھا کھا کر سکون سے بیٹھ جائیں گے۔ اور آپ ہنسی خوشی باہر کے ممالک میں عیاشیاں کرتے رہیں گے۔ کیونکہ پاکستانی حکومت بھی آپ کو ہاتھ تک نہیں لگا سکتی۔ اس طرح آپ ایک لاکھ سے بھی کم رقم میں اربوں روپے کے مالک بن جائیں گے۔ اور وہ بھی چند ہی سالوں میں۔ اور آپ بس ان کو ویڈیوز کے زریعے حوصلے دیتے رہیں گے کہ میں آنا چاہتا ہوں مگر پاکستانی حکومت مجھے تنگ کر رہی ہے وغیرہ وغیرہ۔ اور ویڈیو بند ہونے کو بعد آپ کلب میں نکل جائیں گے اور لوگ بس ایک دوسرے کو تسلیاں دیتے رہیں گے کہ آپ آنے والے ہیں کچھ ہی دنوں میں۔ تو کیسا لگا یہ فراڈ کا بزنس؟ SECP والوں کو ہوش کے ناخن لینے چاہیے اور اپنی ٹیم کو ٹھیک کرنا چاہئیے نہیں تو تم کتنے ڈبل شاہ پکڑو گے ہر گھر سے ڈبل شاہ نکلے گا جب تک سورج چاند رہے گا ڈبل شاہ تیرا نام رہے گا
Umair Abubakkar

I'm Muhammad Umair Abubakkar. A full time web designer. I enjoy to make modern template. I love create blogger template and write about web design, blogger. Now I'm working with GSM Player.

No Comment to " پاکستان میں فراڈ کمپنی کھولنے کا طریقہ کار 1- سب سے پہلے ایک بزنس ماڈل تیار کریں جس سے آپ سامنے والے کو مطمئن کر سکیں کہ اگر وہ آپ کو پیسے دے گا تو آپ اسے کہاں کہاں پر انویسٹمنٹ کریں گے۔ یہ صرف بتانا ہے کیونکہ سامنے والے نے کبھی آپ سے نہیں پوچھنا کہ آپ نے واقعی اس میں پیسہ لگایا بھی ہے یا نہیں چاہے آپ اس سے اسمگلنگ کا کاروبار کریں یا پھر منشیات کا یا پھر کسی بھی غیر قانونی دھندے میں لگائیں۔ 2- جب آپ کا بزنس ماڈل تیار ہو جائے تو آپ SECP کی ویب سائٹ پر جائیں اور آن لائن فارم وغیرہ فل کر کے ایک کمپنی رجسٹر کروا لیں۔ اور اس کمپنی کی رجسٹریشن کا سرٹیفیکیٹ صرف آپ کو پانچ سے سات ہزار روپے میں مل جائے گا۔ اس کمپنی میں ایک ڈائریکٹر آپ خود بن جائیں اور دوسرا اپنے بھائی یا پھر بیٹے کو رکھ لیں کیونکہ SECP والے کبھی آپ سے ویری فیکیشن کے لئے نہیں آنے والے اور نہ ہی آپ کا آفس چیک کرنے کے لیے آئیں گے۔ وہ آپ سے فیس لیں گے اور سرٹیفیکیٹ آپ کو بذریعہ کوریئر آپ کے دیئے گئے ایڈریس پر روانہ کر دیں گے۔ 3- آپ کے پاس صرف ایک لاکھ روپیہ ہونا چاہئے جس کو آپ انویسٹ کر کے کچھ لوگوں کا اعتبار خریدیں گے۔ مثلاً آپ کسی کو کہتے ہیں کہ میں مرغی کے فارم میں انویسٹمنٹ کروں گا آپ کا پیسہ اور آپ کو ہر ماہ پانچ سے بیس فیصد منافع دوں گا اور اگر کاروبار میں نقصان ہوتا ہے تو وہ میں پورا کروں گا۔ آپ کی انویسٹمنٹ محفوظ رہے گی۔ اس وقت سامنے والے کے منہ سے رالیں ٹپکنا شروع ہو جائیں گی اور من ہی من میں خوابوں کی دنیا میں گم ہو جائے گا۔ آپ نے اس وقت ایک اور وار کرنا ہے کہ اگر آپ مزید بندے لے کر آتے ہیں تو آپ کو اتنا منافع زیادہ ملے گا۔ اور اسی وقت آپ نے ایک تیسرا وار کرنا ہے کہ ہماری کمپنی SECP سے رجسٹرڈ ہے یہ رہا اس کا سرٹیفیکیٹ اور آپ ان کی ویب سائٹ سے بھی چیک کر سکتے ہیں۔ اس وقت سامنے والا ڈھیر ہو جائے گا اور آپ کو آزمانے کے لئے کچھ پیسہ دے دے گا۔ تب آپ نے اپنے پیسے کو گھمانا ہے۔ مثلاً اگر وہ آپ کو پچاس ہزار دیتا ہے تو اگلے مہینے آپ نے اس کو دس فی صد کے ساتھ پچپن ہزار واپس کر دینے ہیں۔ ابھی تک آپ کا خرچہ کتنا لگا؟ صرف 12 ہزار روپے سات ہزار سرٹیفیکیٹ حاصل کرنے میں اور پانچ ہزار ایک بندے کا اعتبار خریدنے میں۔ اور آپ نے پورا مہینہ بھی گزار لیا۔ اب اگلے مہینے وہ اپ کو ایک لاکھ روپیہ دے گا۔ پھر آپ نے اس پر انویسٹمنٹ کرنی ہے۔ مہینے کے اختتام پر اور کو اصل رقم کے ساتھ 20 ہزار روپے پکڑا دینے ہیں۔ اب آپ کا ٹوٹل کتنا پیسہ لگا؟ صرف بتیس ہزار روپے اور تیسرا مہینہ لگ گیا۔ اب وہ پانچ اور بندے اکٹھے کر کے لائے گا۔ وہ سب آپ کے پیسہ دیتے جائیں گے اور آپ نے کرنا صرف اتنا ہے کہ ہر ایک کو پیسے واپس کرنے کی تاریخ میں توسیع کرنی ہے جتنی زیادہ ہو سکے۔ مثلاً آپ انہیں کہ سکتے کہ آپ اپنی اصل رقم چھ ماہ تک نہیں نکال سکتے۔ ہاں اگر آپ پرافٹ لینا چاہیں تو ہر ماہ لے سکتے ہیں۔ تو اس طرح چھ بندوں کی رقم آپ کے ہاتھ میں آ گئی اور چھ ماہ تک ان کو آپ نے باندھ لیا کہ وہ اصل رقم نہیں نکلوا سکتے۔ اب ہو گا کیا؟ اب وہ چھ ماہ تک آپ کے لئے نئے مرغے تلاش کریں گے۔ اور آپ ہر ماہ ان کو کچھ رقم بطور پرافٹ انہی کی اصل رقم میں سے دیتے رہیں گے۔ چھ ماہ میں وہ کئی مزید بندے آپ کے پاس لاتے رہیں گے اور اپ نے صرف بیٹھ کر کلیم اللہ کی رقم سلیم اللہ کو دینی ہے اور سلیم اللہ کی حفیظ اللہ کو دینی ہے۔ اور کلیم اللہ، سلیم اللہ، حفیظ اللہ وغیرہ آپ کے لئے بھاگ بھاگ کر مرغے لاتے رہیں گے۔ اور اسی طرح وہ مرغے پھر مزید اور مرغوں کو حلال کروائیں گے اپنے پرافٹ کے چکر میں۔ بس آپ نے بیٹھ کر ان کی رقم کو سمیٹنا ہے اور بس پیسے کو انہی مرغوں میں گھماتے رہنا ہے۔ جب آپ کے پاس رقم کافی زیادہ ہو جائے تو آپ ان پیسوں سے ٹیکسیاں چلائیں، اپنے برانڈ بنا کر موٹر سائیکل لانچ کریں، کالونیاں بنائیں، پلازہ بنائیں یا پھر کرکٹ ٹیموں کو اسپانسر کریں۔ آپ کے کلیم اللہ اور سلیم اللہ جیسے مرغے وہ دوسروں کو دکھا دکھا کر آپ کے پاس حلال کرنے کے لیے دن رات ایک کر دیں گے۔ اس کے بعد کیا ہو گا۔ اس کے بعد آپ سکون کی زندگی گزارنا چاہیں گے اور دوسرے ممالک میں پرتعیش زندگی گزارنا چاہیں گے تو آپ اس طرح کریں گے اپنا سارا پیسہ اکٹھا کریں اور راتوں رات اس کے ہنڈی کے ذریعے دوسرے ممالک میں ٹرانسفر کریں اور پاکستان میں اپنے پلازے، موٹر سائیکل، ٹیکسیاں چھوڑ چھاڑ کر نکل جائیں۔ پھر لوگ سڑکوں پر نکل کر احتجاج شروع کر دیں گے اور پولیس اسٹیشن میں آپ کے خلاف پرچے کروانے جائیں گے مگر ان کے پرچے درج نہیں ہوں گے۔ پھر وہ نیب کے دھکے کھا کھا کر سکون سے بیٹھ جائیں گے۔ اور آپ ہنسی خوشی باہر کے ممالک میں عیاشیاں کرتے رہیں گے۔ کیونکہ پاکستانی حکومت بھی آپ کو ہاتھ تک نہیں لگا سکتی۔ اس طرح آپ ایک لاکھ سے بھی کم رقم میں اربوں روپے کے مالک بن جائیں گے۔ اور وہ بھی چند ہی سالوں میں۔ اور آپ بس ان کو ویڈیوز کے زریعے حوصلے دیتے رہیں گے کہ میں آنا چاہتا ہوں مگر پاکستانی حکومت مجھے تنگ کر رہی ہے وغیرہ وغیرہ۔ اور ویڈیو بند ہونے کو بعد آپ کلب میں نکل جائیں گے اور لوگ بس ایک دوسرے کو تسلیاں دیتے رہیں گے کہ آپ آنے والے ہیں کچھ ہی دنوں میں۔ تو کیسا لگا یہ فراڈ کا بزنس؟ SECP والوں کو ہوش کے ناخن لینے چاہیے اور اپنی ٹیم کو ٹھیک کرنا چاہئیے نہیں تو تم کتنے ڈبل شاہ پکڑو گے ہر گھر سے ڈبل شاہ نکلے گا جب تک سورج چاند رہے گا ڈبل شاہ تیرا نام رہے گا "

Enter Your Comments

یہاں پر اپنی راۓ دیں.