
بزنس سوال نمبر 1 کا جواب میں نے آپ سے پوچھا تھا کہ اگر آپ ایک دکان چلاتے ہیں اور آپ صرف 1000 روپے ماہانہ بچت کر کے کسی اسٹاک مارکیٹ میں انویسٹ کر دیتے ہیں۔ اور اسی طرح ہر مہینے آپ صرف ہزار روپے نکالتے ہیں اور اس اسٹاک میں انویسٹ کر دیتے ہیں۔ وہ اسٹاک آپ کو سالانہ 10 فی صد ایوریج منافع دیتا ہے۔آپ یہ عمل 40 سال تک دہراتے ہیں یعنی ہر ماہ ایک ہزار روپے اس میں ڈالتے ہیں اور بھول جاتے ہیں۔ چالیس سال بعد آپ سوچتے ہیں سارے پیسے واپس نکال لئے جائیں تو آپ کے پاس کتنے پیسے بن چکے ہوں گے؟ تو اس کا صحیح جواب ہے 6,377,780.24 روپے یعنی تریسٹھ لاکھ ستتر ہزار سات سو اسی روپے صرف ماہانہ ہزار روپے کی بچت سے آپ لاکھوں روپے پرافٹ کما سکتے ہیں۔ ضروری نہیں آپ یہ پیسہ صرف اسٹاک مارکیٹ سے ہی کما سکتے ہیں۔ آپ ان کو کسی بھی بزنس میں انویسٹ کر سکتے ہیں۔ جہاں پر آپ نے اپنے پیسے کو ہر سال صرف دس فی صد بڑھا سکیں۔ اور ماہانہ صرف 0.83 فی صد پیسہ بڑھانا ہے۔ غریب لوگ صرف اسی لیے غریب رہ جاتے ہیں کہ ان کا حساب کتاب صحیح نہیں ہوتا۔ اور امیر لوگ حساب کتاب میں آگے ہوتے ہیں۔ اسی لئے وہ پیسے کو ڈبل کرتے ہیں اور اس طرح وہ چند سالوں میں کہاں سے کہاں پہنچ جاتے ہیں۔ آپ کوئی بھی دکان چلا رہے ہیں آپ اس میں بھی پیسہ انویسٹ کر کے کروڑ پتی بن سکتے ہیں۔ بس حساب کتاب ٹھیک کر لیں۔ یعنی آپ نے جو ہر مہینے 1000 روپے کمائے اس کو کسی اور بزنس میں لگائیں اور ہر سال صرف 10 فی صد ہی پیسہ بڑھانا ہے۔ یہ 10 فی صد میں اس لئے کہ رہا کیوں کہ یہ بہت ہی کم مارجن ہے اگر آپ پیسے کو بنک میں بھی ڈال لیں تو بنک بھی آپ کہ 8-12 فی صد تک ہر ماہ منافع دے سکتا ہے۔ لیکن میں کبھی بھی آپ کو بنک میں پیسہ ڈالنے کا نہیں کہوں گا کیوں کہ وہ خالص حرام ہو جائے گا۔ آپ اسی ریشو کے حساب سے اگر اپنا بزنس بڑھا لیتے ہیں تو پھر سونے پر سہاگہ ہو جائے گا۔ اگر آپ پوری کیلکولیشن دیکھنا چاہتے ہیں تو اس لنک پر کلک کریں https://ift.tt/3i2WnJd بزنس سوال نمبر 2 یہاں پر اب میں آپ سے ایک اور سوال کرتا ہوں کہ اگر آپ روزانہ کے پانچ سو روپے کو انویسٹ کرتے ہیں تو دس فی صد سالانہ کے حساب سے چالیس سال میں آپ کے پاس کتنا پیسہ بن جائے گا؟
No Comment to " بزنس سوال نمبر 1 کا جواب میں نے آپ سے پوچھا تھا کہ اگر آپ ایک دکان چلاتے ہیں اور آپ صرف 1000 روپے ماہانہ بچت کر کے کسی اسٹاک مارکیٹ میں انویسٹ کر دیتے ہیں۔ اور اسی طرح ہر مہینے آپ صرف ہزار روپے نکالتے ہیں اور اس اسٹاک میں انویسٹ کر دیتے ہیں۔ وہ اسٹاک آپ کو سالانہ 10 فی صد ایوریج منافع دیتا ہے۔آپ یہ عمل 40 سال تک دہراتے ہیں یعنی ہر ماہ ایک ہزار روپے اس میں ڈالتے ہیں اور بھول جاتے ہیں۔ چالیس سال بعد آپ سوچتے ہیں سارے پیسے واپس نکال لئے جائیں تو آپ کے پاس کتنے پیسے بن چکے ہوں گے؟ تو اس کا صحیح جواب ہے 6,377,780.24 روپے یعنی تریسٹھ لاکھ ستتر ہزار سات سو اسی روپے صرف ماہانہ ہزار روپے کی بچت سے آپ لاکھوں روپے پرافٹ کما سکتے ہیں۔ ضروری نہیں آپ یہ پیسہ صرف اسٹاک مارکیٹ سے ہی کما سکتے ہیں۔ آپ ان کو کسی بھی بزنس میں انویسٹ کر سکتے ہیں۔ جہاں پر آپ نے اپنے پیسے کو ہر سال صرف دس فی صد بڑھا سکیں۔ اور ماہانہ صرف 0.83 فی صد پیسہ بڑھانا ہے۔ غریب لوگ صرف اسی لیے غریب رہ جاتے ہیں کہ ان کا حساب کتاب صحیح نہیں ہوتا۔ اور امیر لوگ حساب کتاب میں آگے ہوتے ہیں۔ اسی لئے وہ پیسے کو ڈبل کرتے ہیں اور اس طرح وہ چند سالوں میں کہاں سے کہاں پہنچ جاتے ہیں۔ آپ کوئی بھی دکان چلا رہے ہیں آپ اس میں بھی پیسہ انویسٹ کر کے کروڑ پتی بن سکتے ہیں۔ بس حساب کتاب ٹھیک کر لیں۔ یعنی آپ نے جو ہر مہینے 1000 روپے کمائے اس کو کسی اور بزنس میں لگائیں اور ہر سال صرف 10 فی صد ہی پیسہ بڑھانا ہے۔ یہ 10 فی صد میں اس لئے کہ رہا کیوں کہ یہ بہت ہی کم مارجن ہے اگر آپ پیسے کو بنک میں بھی ڈال لیں تو بنک بھی آپ کہ 8-12 فی صد تک ہر ماہ منافع دے سکتا ہے۔ لیکن میں کبھی بھی آپ کو بنک میں پیسہ ڈالنے کا نہیں کہوں گا کیوں کہ وہ خالص حرام ہو جائے گا۔ آپ اسی ریشو کے حساب سے اگر اپنا بزنس بڑھا لیتے ہیں تو پھر سونے پر سہاگہ ہو جائے گا۔ اگر آپ پوری کیلکولیشن دیکھنا چاہتے ہیں تو اس لنک پر کلک کریں https://ift.tt/3i2WnJd بزنس سوال نمبر 2 یہاں پر اب میں آپ سے ایک اور سوال کرتا ہوں کہ اگر آپ روزانہ کے پانچ سو روپے کو انویسٹ کرتے ہیں تو دس فی صد سالانہ کے حساب سے چالیس سال میں آپ کے پاس کتنا پیسہ بن جائے گا؟ "
یہاں پر اپنی راۓ دیں.